فرانس میں ایران کے سفیر نے سہ ماہی میگزین سپیکٹیکل لیمونیڈ (جیو پولیٹکس کے شعبے میں ایک خصوصی اشاعت) کو انٹرویو دیتے ہوئے جوہری ہتھیاروں کے حصول کے لیے ایران کی کوششوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے پہلے دستخط کنندگان میں سے ایک ہے اور اسکی بنیاد پر غیرعسکری جوہری ٹیکنالوجی تک رسائی ہر ملک کی پرامن ترقی کا حق ہے۔
ایران کے خلاف غیر منصفانہ اقتصادی پابندیوں کے بارے میں امین نژاد نے کہا کہ 1980 کی دہائی میں شروع ہونے والی پابندیاں ایرانی عوام کو بلا تفریق متاثر کررہی ہیں۔
انہوں نے یہ بتاتے ہوئے کہ پابندیاں غیر منصفانہ اور غیر قانونی ہیں اور انسانی اقدار اور تمام بین الاقوامی ضوابط سے متصادم ہیں، مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ بڑی طاقتوں کی جانب سے انصاف ان پابندیوں کے خاتمے کا باعث بنے گا، کیونکہ مغرب تقریباً 50 سال سے ایران کی ترقی میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔
جب رپورٹر نے 7 اکتوبر کے واقعے اور صیہونی سکیورٹی حلقوں میں اس یقین کا حوالہ دیا کہ حماس، پھر حزب اللہ اور آخر میں ایران کو ختم کرنا ضروری ہے اور پوچھا کہ کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہم جنگ کے دہانے پر ہیں، تو ایران کے سفیر نے کہا کہ حماس یا حزب اللہ یا مزاحمتی محور کو ختم کرنا محظ ایک وہم ہے۔ 1980 کی دہائی کے اوائل میں حزب اللہ کا کوئی وجود نہیں تھا لیکن آج بیروت میں سید حسن نصر اللہ کے جنازے میں دنیا بھر کے لاکھوں افراد نے شرکت کی یا اظہار تعزیت کیا۔ جہاں تک فلسطینی مزاحمت کا تعلق ہے، یقیناً ہم ان کے لیے فیصلے نہیں کرتے۔ غزہ کے متاثرین کو دیکھیں، 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں جن میں سے 20 ہزار بچے تھے۔ تمام سویلین انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے، اس تنازع کو ان طریقوں سے حل نہیں کیا جا سکتا۔
آپ کا تبصرہ